اہم مواد پر جائیں

دانت پر تاخیر سے ہونے والے اثرات

بچپن میں ہوئے کینسر کے کچھ علاج زندگی میں آگے چل کر دانتوں کے مسائل اور چہرے کی ہڈی بڑھنے کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

بچپن میں ہوئے کینسر کے کچھ علاج زندگی میں آگے چل کر دانتوں کے مسائل اور چہرے کی ہڈی بڑھنے کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

بچپن میں ہوئے کینسر کے کچھ علاج زندگی میں آگے چل کر دانتوں کے مسائل اور چہرے کی ہڈی بڑھنے کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

ایسے کینسر کا علاج جو دانت سے متعلق ہو مسائل کا سبب بن سکتا ہے

ان علاجوں میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • پوری طرح پکے دانت آنے سے پہلے دی گئی کیموتھیراپی، خاص طور پر اگر بچے کی عمر علاج کے وقت 5 سال سے کم رہی ہو۔ اگر مریض کو طویل مدت (کئی سالوں) تک کیموتھیراپی دی گئی ہو تو مسائل پیدا ہونے کے امکان اور زیادہ ہوتے ہیں۔
  • کبھی کبھار ہیماٹوپوائٹک سیل ٹرانسپلانٹ (جسے ہڈی کے گودے یا خام خلیے کے ٹرانسپلانٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے علاج کے طور پر مریضوں کو ازاتھیوپرائن بھی دیا جاتا ہے۔
  • منہ یا تھوک کے غدود پر دی گئی تابکاری۔
  • پیوند کاری کے طور پر جسم کی پوری ارریڈیئیشن(شعاع ریزی) (TBI)۔

خطرے کی دیگر وجوہات

  • دیرینہ گرافٹ بمقابلہ ہوسٹ بیماری دانتوں سے متعلق مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

اگر علاج کے وقت عمر 5 سال سے کم ہو تو کینسر سے بچ جانے والے لوگوں کے لیے خطرہ اکثر زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ اس وقت تک پکے دانت پوری طرح سے نہیں آئے ہوئے ہوتے ہیں۔

دو دانتوں کا گرافک۔ بائيں طرف کے دانت میں کراؤن، گردن، اور روٹ کے لیبلز کے ساتھ دانت کا باہری حصہ دکھایا گیا ہے۔ دائیں طرف کے دانت میں انامیل، ڈینٹن، پلپ کاویٹی (دانت کی نالی کے گودے کا جوف)، مسوڑھوں، روٹ کینال، ہڈی، سیمنٹ، اور نسوں اور خون کے رگوں کے لیبلز کے ساتھ دانت کا اندرونی حصہ دکھایا گیا ہے۔

دانتوں سے متعلق ایسے مسائل جو پیدا ہوسکتے ہیں

کینسر سے بچ جانے والے لوگوں کے لیے جنہوں نے کیموتھیراپی یا ٹرانسپلانٹ کروایا ہو

دانتوں کے ممکنہ مسائل میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • جوف بننےکے خطرے میں اضافہ۔
  • دانت کی جڑوں کو چھوٹا یا پتلا کرنا۔
  • دانتوں یا جڑوں کا غائب ہو جانا۔
  • دانت میں انامل کے بڑھنے کے مسائل سے دانتوں پر سفید یا بدرنگ دھبے آجاتے ہیں، ان میں دراڑیں آجاتی ہیں اور گڈھے بن جاتے ہیں۔ دانت آسانی سے پیلے پڑ جاتے ہیں۔

ریڈیئیشن سے متعلق مسائل میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • جوف بننےکے خطرے میں اضافہ۔
  • دانت کی جڑوں کو چھوٹا یا پتلا کرنا
  • دانتوں یا جڑوں کا غائب ہو جانا
  • دانتوں میں انامل کے غیر معمولی طریقے سے بڑھنے کا نتیجہ ہوتا ہے:
    • دانتوں پر سفید یا بدرنگ دھبے پڑ جانا
    • دانتوں میں دراڑیں آجانا اور گڑھے پڑ جانا
    • دانتوں میں آسانی سے پیلا پن آجانا
  • دانت چھوٹے رہ جانا
  • دانت جلدی جھڑ جانا
  • دودھ کے دانت وقت پر نہ گرنا
  • دانت ٹھیک سے آنے میں پریشانی ہونا یا پکے دانت آنے میں دیر لگنا
  • کھانے پینے کی گرم اور ٹھنڈی چیزوں سے دانتوں میں تیز جھنجھناہٹ یا درد ہونا
  • تھوک کی کمی کی وجہ سے منہ سوکھ جانا (زیروسٹومیا)
  • ذائقہ میں تبدیلیاں آنا
  • پوری طرح سے منہ کھولنے میں مشکل پیش آنا (ٹریزمس)
  • جوڑوں کی پریشانی (ٹیمپورومینڈیبولر جوائنٹ ڈس فنکشن) جو کان کے سامنے کی جگہ میں درد ہونے کی وجہ بن سکتی ہے
  • چبانے میں مسائل (زیادہ چبا لینا یا کم چبانا)
  • چہرے اور گردن کی ہڈیوں کا غیر معولی طریقے سے بڑھ جانا
  • مسوڑھوں (پیریوڈانٹل) کا مرض
  • دانتوں کے پروسیجرز جیسے کہ منہ کی سرجری یا دانت نکالنے کے بعد جبڑے ٹھیک ہونے میں تکلیف پیش آنا (آسٹیو ریڈیو نیروسز)
  • کیویٹی ہونے کے خطرے میں بڑھوتری
  • دانتوں کے درمیان پیدائشی طور پر نہ نکلے ہوئے دانت کا فاصلہ
  • دانتوں میں غیر معولی طریقے سے انامل بڑھنے سے دانتوں میں سفید اور بدرنگ دھبے پڑ جاتے ہیں، ان پر دراڑیں آجاتی ہیں اور گڑھے بن جاتے ہیں

منہ کا کینسر

بچپن میں ہوئے کینسر سے بچ جانے والے کچھ لوگوں کو منہ کے کینسر ہونے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ ان میں ایسے مریض شامل ہیں جن کو:

  • سر اور گردن پر ریڈیئیشن دیا گیا ہو۔
  • دیرینہ گرافٹ بمقابلہ ہوسٹ مرض ہو۔
  • شراب اور تمباکو کی لت ہو۔
  • انسانی پیپیلوما وائرس (HPV) انفیکشن ہو

منہ کے کینسر کی آثار اور علامات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • ایسا زخم ہو جو ٹھیک نہ ہو رہا ہو
  • ایسا زخم جس سے آسانی سے خون بہتا ہو
  • منہ کے ٹشوز کے رنگ میں بڑی تبدیلی نظر آئے
  • منہ میں کوئی گانٹھ یا کھردرا داغ ہو
  • منہ یا ہونٹوں میں درد ہونا، ہونٹوں کا نرم پڑ جانا یا سن ہوجانا

اگر ایسی کوئی بھی ایسے آثار اور علامات ظاہر ہوں، تو مشورہ لینے کے لیے آس پاس کے کسی بھی مقامی دندان ساز سے رابطہ کریں۔

کینسر سے بچ جانے والے لوگ اس سے بچنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں

ہر چھے مہینے میں دانتوں کے با قاعدہ چیک اور دانتوں، جڑ، اور جبڑوں کی باقاعدہ امیجنگ سے دانتوں کی پریشانیوں کا پتا لگانے میں مدد ملے گی۔

ہر چھے مہینے میں دانتوں کے با قاعدہ چیک اور دانتوں، جڑ، اور جبڑوں کی باقاعدہ امیجنگ سے دانتوں کی پریشانیوں کا پتا لگانے میں مدد ملے گی۔


نظر ثانی: جون 2018